Orhan

Add To collaction

محبت نہیں عشق یے

محبت نہیں عشق یے
از قلم این این ایم
قسط نمبر4

میرےلیےبھی ایک کپ چاے بنا دو ویسے بھی اب تم نے ہی میرے سارے کام کرنے ہیں ابھی سے عادت ڈال لو ماہروش کچن میں چاے بنا رہی تھی جب حدیب کچن میں ایا اور اسے دیکھ کر بولا اس کی اواز سن کر تو ماہروش کی سانس ہی اٹک گئ جھی بنا دیتی ہوں وہ گھبراہٹ کے مارے صرف اتنا ہی کہہ پائ اچھا ماہروش ایک بات بتاو کیا امی نے تم سے مطلب میں کہنا چاہ رہا ہوں کے کیا امی نے وہ تم سے حدیب ماروش سے اس رشتے کے  بارے میں اس کی مرضی جاننا چاہتا تھا مگر کچھ بھی نہیں بول پا رہا تھا شاید یہ پہلی بار تھا کے حدیب شاہ افندی کی زبان کسی لڑکی کے اگے  بندہوئ تھی    تم سمجھ رہی ہو نا میں کیا کہنا چاہتا ہو اس نے ماروش کا روخ اپنی جانب کرتے ہوے کہا ماہروش پہلے ہی گھبرائ ہوئ  تھی اب اور گھبرا گئ جو طایا جان طائ جان اور ابو چاہتے ہیں وہی میری مرضی بھی ہے  وہ اتنا کہتی کچن سے باہر نکلنے کو ہی تھی کہ طائ جان سے ٹکرا گئ  ارے کیا ہوا کہا بھاگی جا رہی ہے اچھا حدیب نے کچھ کہا ہے طائ جان حدیب کو دیکھ کر بولیں حدیب کیوں تنگ کر رہا ہے میری بہو کو  طائ جان کے لفظ بہو کہنے سے دونو ں کے جسم میں ایک سرسری سی ڈوڑ گئ نہیں امی میں نے تو کچھ بی نہیں کہا صرف چاے کا کہا تھا اور یہ محترمہ ایسے بھاگی  جا رہیں ہیں جیسے بھوت دیکھ لیا ہو حدیب نے صفائ دیتے ہوے کہا جبکہ ماہروش تو موقع دیکھتے ہی وہاں سے کھسک گئ تھی 
=============
طاہرہ بیگم مٹھائ کھاو  میں نے اور طاہر نے ماروش اور حدیب کی شادی کی تاریخ فکس کر لی ہے اگلے مہینے کی تین تاریخ کو انشااللہ بارات ہو گی میں پورے اسلام اباد کو روشنیوں سے بھر دونگا پورا ملک دیکھے گا کے انور شاہ افندی کے بیٹے کی شادی ہے انور شاہ نے بہت جوش سے کہا تھا 
==============
جب سے یہ بات ماہروش کو پتہ چلی تھی وہ تتلی کی طرح پورے گھر میں گھوم رہی تھی اس کی کلکاریاں پورے گھر میں گونج رہیں تھی جیسے دیکھ کر طائ جان نے اسے کے لییے ڈھیر ساری دعایں کی تھی 
==============
حدیب کل تم ماہروش کو شاپنگ پر لے جانا ویسے ہی شادی کو بہت کم دن رہ گے ہیں اور اتنے سارے کام  پڑے ہیں طائ جان مصروف سے انداز میں بولیں تھیں لیکن ماہروش کے تو ہوش اڑا گئ تھی وہی حدیب بھی اپنی جگہ خوش ہو رہا تھا 
=============
ایسا کرنا جب ساری دوکانیں بند 
 ہو جایں تب ا جانا حدیب کب سے صوفے پہ بیٹھا اس کا انتظار کر رہا تھا مگر وہ وہ تو انے کو تیار ہی نہیں تھی تو حدیب نے جھنجھلا کر کہا تھا اس کی اواز سن کر ماروش جلدی سے باہر ائ جو کب سے بیڈ پر دل تھامے بیٹھی  تھی اس کی اواز پر ہمت کرکے باہر ائ تھی حدیب اس کے قریب ایا اور اس  کاچہرا اچھے سے چادر میں چھپا دیا میں نہیں چاہتا کہ میری چاند کو کوئ اور دیکھے اسکی بات سے ماہروش کو خوشی ہوئ تھی مگر وہ نہیں  جانتی تھی کے یہ خوشی وقتی ہے اس کے بعد دونوں شاپنگ پر روانہ ہوگے

   1
0 Comments